واقعہ: حضرت ایوب علیہ السلام کا صبر
تعارف:
حضرت ایوب علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے ایک جلیل القدر پیغمبر تھے جن کا ذکر قرآن پاک میں بھی کئی مقامات پر آیا ہے۔ آپ کو صبر و استقامت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے شمار نعمتوں سے نوازا تھا، لیکن بعد میں آپ کو بڑی سخت آزمائش میں ڈالا گیا۔ اس آزمائش میں آپ کا صبر اور اللہ پر بھروسہ قیامت تک کے انسانوں کے لیے مشعلِ راہ بن گیا۔
نعمتوں سے بھری زندگی:
حضرت ایوب علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے مال و دولت، صحت، اولاد، اور کھیتوں کی صورت میں بے شمار نعمتیں عطا کیں تھیں۔ آپ نہایت شکر گزار بندے تھے، ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے اور محتاجوں، یتیموں، مسکینوں پر خرچ کرتے۔ آپ کی خوشحال زندگی دوسروں کے لیے رشک کا باعث تھی۔
آزمائش کا آغاز:
اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کی آزمائش کا فیصلہ فرمایا۔ آپ کی تمام دولت، کھیت، باغات، جانور، اور دیگر مال و اسباب ایک کے بعد ایک ختم ہو گئے۔ پھر آپ کی ساری اولاد ایک حادثے میں وفات پا گئی۔ آخرکار آپ خود بھی ایک موذی بیماری میں مبتلا ہو گئے جس سے جسم پر زخم اور بدبو پیدا ہو گئی۔
آپ کی بیماری اتنی شدید ہو گئی کہ لوگ آپ سے دور بھاگنے لگے۔ صرف آپ کی بیوی ہی آپ کے ساتھ رہیں اور ان کی خدمت کرتی رہیں۔
صبر اور توکل کی انتہا:
ان تمام مصیبتوں کے باوجود حضرت ایوب علیہ السلام نے ایک لمحے کے لیے بھی اللہ سے شکایت نہ کی۔ وہ ہر وقت اللہ کی یاد میں رہتے اور کہتے:
اِنِّی مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ
ترجمہ: مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
(سورۃ الانبیاء: 83)
یہ دعا اس وقت کی گئی جب ان پر بیماری اور دکھ اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا، لیکن پھر بھی شکایت کا ایک لفظ نہیں۔
اللہ کی رحمت اور شفا:
اللہ تعالیٰ کو حضرت ایوب علیہ السلام کا صبر پسند آیا اور اُن کی دعا قبول فرمائی۔ اللہ نے فرمایا:
ارْكُضْ بِرِجْلِكَ ۖ هَـٰذَا مُغْتَسَلٌۢ بَارِدٌۭ وَشَرَابٌ
ترجمہ:اپنا پاؤں زمین پر مارو، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے اور پینے کے لیے۔
(سورۃ ص: 42)
حضرت ایوب علیہ السلام نے زمین پر پاؤں مارا تو ایک چشمہ جاری ہوا۔ اس پانی سے نہانے اور پینے سے آپ کی بیماری ختم ہو گئی اور صحت واپس آ گئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دوبارہ اولاد، مال، اور عزت عطا فرمائی۔
اس واقعے سے حاصل ہونے والے سبق:
1.صبر سب سے بڑی عبادت ہے:
حضرت ایوب علیہ السلام نے ہمیں سکھایا کہ تکلیف میں صبر کرنے والا کبھی خالی نہیں رہتا۔
2.اللہ کی رحمت لا محدود ہے:
جب بندہ اخلاص سے دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ضرور سنتا ہے۔
3.آزمائش ایمان کا حصہ ہے:
اللہ اپنے نیک بندوں کو آزماتا ہے تاکہ ان کا مقام بلند کرے۔
4.بیوی کا وفادار ہونا:
حضرت ایوب علیہ السلام کی بیوی کی خدمت اور وفاداری بھی ہمارے لیے ایک مثال ہے۔