اسلام میں نیت کی اہمیت – ایک چھوٹا عمل بھی عظیم بن سکتا ہے

نیت کیا ہے؟

اسلام میں ہر عمل کی بنیاد نیت پر ہے۔ نیت دل کا وہ ارادہ ہے جو انسان اپنے عمل سے پہلے کرتا ہے۔ چاہے نماز ہو، روزہ ہو، صدقہ ہو یا علم حاصل کرنا ہو — ہر عمل کی قبولیت کا انحصار نیت پر ہوتا ہے۔

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:

اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔
(صحیح بخاری: حدیث 1)

نیت کیوں اہم ہے؟

نیت انسان کے عمل کو روحانی بناتی ہے۔ دو لوگ ایک ہی کام کر سکتے ہیں، لیکن اگر ایک شخص وہ کام صرف اللہ کی رضا کے لیے کرے اور دوسرا صرف دنیا کے فائدے کے لیے، تو ان دونوں کا اجر مختلف ہوگا۔

مثال:


اگر کوئی شخص دوسروں کی مدد کرتا ہے صرف اس نیت سے کہ “اللہ مجھ سے راضی ہو جائے” تو وہ صدقہ شمار ہوتا ہے، اور وہی کام اگر شہرت یا دکھاوے کے لیے ہو تو وہ ریاکاری بن جاتا ہے۔


نیت سے متعلق چند اہم باتیں:

  1. نیت دل کا عمل ہے – زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں۔

  2. ہر جائز دنیاوی کام بھی عبادت بن سکتا ہے – اگر نیت اللہ کی رضا ہو۔

  3. نیت خالص ہونی چاہیے – ریاکاری، دکھاوا یا دنیاوی مفاد کی آمیزش عمل کو برباد کر سکتی ہے۔

  4. نیت کا ثواب بغیر عمل کے بھی مل سکتا ہے – اگر عمل کرنے کی واقعی نیت ہو اور مجبوری ہو جائے۔


عمل سے زیادہ نیت کا وزن

کئی مرتبہ اللہ تعالیٰ کسی انسان کو اس کے ارادے اور نیت پر بھی جزا دیتا ہے، چاہے وہ عمل مکمل نہ کر پائے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا، اور وہ نیکی نہ کر سکا، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مکمل نیکی لکھ دیتا ہے۔
(صحیح مسلم)


سبق

  • عمل کرنے سے پہلے نیت کو درست کریں۔

  • چھوٹے کاموں کو بھی بڑا بنائیں، نیت سے۔

  • دنیاوی کاموں کو بھی عبادت میں بدل دیں، صرف خالص نیت سے۔


💡 یاد رکھیں:

دل کی نیت سے زندگی کے ہر لمحے کو عبادت میں بدلا جا سکتا ہے۔

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here